Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہیں آشنا مرے حال سے کوئی آنکھ بزم مجاز میں

سیماب اکبرآبادی

نہیں آشنا مرے حال سے کوئی آنکھ بزم مجاز میں

سیماب اکبرآبادی

MORE BYسیماب اکبرآبادی

    نہیں آشنا مرے حال سے کوئی آنکھ بزم مجاز میں

    ہوں وہ آئینہ جو ہے ناتمام ابھی ذہن آئینہ ساز میں

    یہی راز تھا کہ حقیقتیں رہیں راز بزم مجاز میں

    وہی غزنوی کی نظر میں تھی جو گرہ تھی زلف ایاز میں

    مرا داغ سجدہ مٹائے کیوں فلک اس کو چاند بنائے کیوں

    کہ یہ داغ حاصل عاشقی ہے مری جبین نیاز میں

    نہ یہ شمع بزم فروز ہو نہ یہ زندگی نہ یہ سوز ہو

    جو نگاہ گرم اثر تری نہ بھرے نوا مرے ساز میں

    یہ رکوع کیا یہ قیام کیا یہ سجود کیا یہ سلام کیا

    فقط اک فریب نیاز ہے جو نہ محویت ہو نماز میں

    ترا نغمہ موج شگفتگی مرا نالہ شعلۂ زندگی

    ہے یہی تو فرق مغنیہ مرے سوز میں ترے ساز میں

    ہوا خاک ذوق نیاز سے تو سمجھ نہ یہ کہ حقیر ہوں

    مجھے جذب ہونے کا شوق ہے تری بزم ذرہ نواز میں

    نہیں آنکھ جلوہ کش سحر یہ ہے ظلمتوں کا اثر مگر

    کئی آفتاب غروب ہیں مرے غم کی شام دراز میں

    وہ عروج ماہ وہ چاندنی وہ خموش رات وہ بے خودی

    وہ تصورات کی سر خوشی ترے ساتھ راز و نیاز میں

    مجھے خوئے توبہ نہیں تو کیا مرے جرم بخشے نہ جائیں گے

    ابھی اور چاہئیں وسعتیں کرم بہانہ نواز میں

    عربی نہیں عجمی سہی مگر آرزو ہے کہ وارثیؔ

    کبھی اپنا نغمۂ مشرقی میں سنوں نوائے حجاز میں

    مأخذ :
    • کتاب : کلیم عجم (Pg. 234)
    • Author : سیماب اکبرآبادی
    • مطبع : رفاہ عام پریس، آگرہ (یوپی) (1935)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے