Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیا قیامت ہے کہ ہم جان سے جاتے بھی نہیں

نجم بہاری

کیا قیامت ہے کہ ہم جان سے جاتے بھی نہیں

نجم بہاری

MORE BYنجم بہاری

    کیا قیامت ہے کہ ہم جان سے جاتے بھی نہیں

    ان کے آنے کا کوئی لطف اٹھاتے بھی نہیں

    ہنس کے کہنا رخ زیبا تو دکھاتے بھی نہیں

    بجلیاں خرمن ہستی پہ گراتے بھی نہیں

    ہائے کیا بے خودی شوق نے آفت ڈھائی

    وہ چلے آتے ہیں ہم ہوش میں آتے بھی نہیں

    ہے وہ ہنگامہ فزا ضعف کہ اب دست جنوں

    دھجیاں جیب و گریباں کی اڑاتے بھی نہیں

    نالے کیا ضعف سے پہنچیں گے در جاناں تک

    پایہ عرش بریں آج ہلاتے بھی نہیں

    فکر بھی چارہ گر دل کو ہے صحت کی میرے

    مجھ سے جو روٹھ گیا اس کو مناتے بھی نہیں

    چند قطرے تھے مگر اشک ندامت کے تھے

    دھبے اس دامن عصیاں کے مٹاتے بھی نہیں

    نجم کس حال کو پہونچا الم بیتابی

    خاک تم دشت محبت کی اڑاتے بھی نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : ماہ عید (Pg. 65)
    • Author : سید احمد انور
    • مطبع : مطبع اتحاد، بہار (1924)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے