جلائے جاتے ہیں مجھ کو رلائے جاتے ہیں
جلائے جاتے ہیں مجھ کو رلائے جاتے ہیں
ستم تو یہ ہے کہ وہ مسکرائے جاتے ہیں
فسانۂ غم ہستی سنائیں کیا ہمدرد
بنائے جاتے ہیں ہم اور مٹائے جاتے ہیں
پلائی ہے ہمیں ساقی نے اس قدر شب بھر
خمار آنکھوں میں ڈگمگائے جاتے ہیں
کوئی سنے نہ سنے داستانِ دل اپنی
ہم اپنے آپ کو ہر دم سنائے جاتے ہیں
سنا رہا ہوں جو اے نجمؔ ماجرائے فراق
نگہ وہ نیچی کئے مسکرائے جاتے ہیں
اِدھر یہ شوق کے ان کو ہی اک نظر دیکھو
اُدھر حجاب سے وہ منہ چھپائے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.