Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جلائے جاتے ہیں مجھ کو رلائے جاتے ہیں

نجم کاکوی

جلائے جاتے ہیں مجھ کو رلائے جاتے ہیں

نجم کاکوی

MORE BYنجم کاکوی

    جلائے جاتے ہیں مجھ کو رلائے جاتے ہیں

    ستم تو یہ ہے کہ وہ مسکرائے جاتے ہیں

    فسانۂ غم ہستی سنائیں کیا ہمدرد

    بنائے جاتے ہیں ہم اور مٹائے جاتے ہیں

    پلائی ہے ہمیں ساقی نے اس قدر شب بھر

    خمار آنکھوں میں ڈگمگائے جاتے ہیں

    کوئی سنے نہ سنے داستانِ دل اپنی

    ہم اپنے آپ کو ہر دم سنائے جاتے ہیں

    سنا رہا ہوں جو اے نجمؔ ماجرائے فراق

    نگہ وہ نیچی کئے مسکرائے جاتے ہیں

    اِدھر یہ شوق کے ان کو ہی اک نظر دیکھو

    اُدھر حجاب سے وہ منہ چھپائے جاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے