پہلو نشیں پھر آج وہ رنگیں ادا ہوا
پہلو نشیں پھر آج وہ رنگیں ادا ہوا
اپنے مقام پر ہے زمانہ رُکا ہوا
دنیا کے واسطے ہوں تماشہ بنا ہوا
کیا اب بھی مجھ سے فرضِ محبت ادا ہوا
بزمِ ازل کجار چمنِ رنگ و بو کجا
آیا تجھے کہاں سے کہاں ڈھونڈتا ہوا
طولِ فراق مصلحتِ حسن ہی سہی
اب اس کا ذکر چھوڑ ئیے جو کچھ ہوا ہوا
تجدید عہد اور یہ بے وجہ اضطراب
پھر سے بھڑک اٹھا وہی شعلہ دبا ہوا
جب تک وہ دیکھتے رہے تسکین سی رہی
ان کی نظر ہٹی تھی کہ پھر درد سا ہوا
بیٹھا میں بزمِ ناز کے انداز دیکھ کر
اٹھا بس ایک ان کی نظر دیکھتا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.