Font by Mehr Nastaliq Web

نقش دل پر کیسی کیسی صورتوں کا رہ گیا

مظفر وارثی

نقش دل پر کیسی کیسی صورتوں کا رہ گیا

مظفر وارثی

نقش دل پر کیسی کیسی صورتوں کا رہ گیا

کتنی لہریں ہم سفر تھیں پھر بھی پیاسا رہ گیا

کیسی کیسی خواہشیں مجھ سے جدا ہوتی گئیں

کس قدر آباد تھا اور کتنا تنہا رہ گیا

ڈھونڈنے نکلا تھا آوازوں کی بستی میں اسے

سوچ کر ویراں گزر گاہوں پہ بیٹھا رہ گیا

اس سے ملنا یاد ہے مل کر بچھڑنا یاد ہے

کیا بتا سکتا ہوں کیا جاتا رہا کیا رہ گیا

میں یہ کہتا ہوں کہ ہر رخ سے بسر کی زندگی

زندگی کہتی ہے ہر پہلو ادھورا رہ گیا

عہد رفتہ کی کھدائی کس قدر مہنگی پڑی

جس جگہ اونچی عمارت تھی گڑھا سا رہ گیا

صرف اتنی ہے مظفرؔ اپنی روداد حیات

میں زمانے کو زمانہ مجھ کو تکتا رہ گیا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے