ترے اشارۂ ابرو کا احترام کیا
جو کام میں نے کیا تھا وہ تیرے نام کیا
تمہارے چاہنے والوں کا ہے یہی شیوہ
نماز ہجر میں اشکوں کا اہتمام کیا
میں کیا کروں مجھے آتا نہیں ہے دجل و فریب
علی کا نام لیا عشق کو امام کیا
پھر اس کے بعد مسلسل ہے آفتوں کا نزول
تمہارے چہرۂ زیبا کو جو سلام کیا
مرید سادہ تو معدوم ہوتا جاتا ہے
جناب شیخ طریقت نے جلوہ عام کیا
حلیف جان کا ڈر ہے نہ خوف وصل رفیق
ترے سوا سبھی چاہت کا اختتام کیا
حصار رنج و الم سے نکل گیا ہے نصرؔ
نبی کے ذکر کا جب اس نے التزام کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.