Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حسن اسیر رسم ہے عشق ہے اضطراب میں

نصر بلخی

حسن اسیر رسم ہے عشق ہے اضطراب میں

نصر بلخی

MORE BYنصر بلخی

    حسن اسیر رسم ہے عشق ہے اضطراب میں

    ممکن کہاں سکوں ملے سامنا ہو حجاب میں

    جس کو سمجھ رہا تھا میں سنگ ستم ہے جان پر

    اس نے گلاب رکھ دیا عشق کی ہر کتاب میں

    شدت پیاس کا اثر دیکھیے آپ بھی ذرا

    دریا سمٹ کے آ گیا تشنگی سراب میں

    عرض وصال جو کیا ان سے جواب یہ ملا

    خوف ستم زمانہ ہے عقل ہے پیچ و تاب میں

    آپ یقین جانئے کفر سے بڑھ کے ہے نفاق

    آب تہور ڈال دے جیسے کوئی شراب میں

    نا ہے متاع زندگی اور نا اس کی کچھ طلب

    ہم ہیں غلام شرف حق کھوئے ہیں بو تراب میں

    مخفی تو ہو گئے ہیں وہ عالم ہست و بود سے

    کاش نصرؔ میں دیکھ لوں مولائے کل کو خواب میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے