مرے بحر تفکر میں ہوا پھر شورِ طغیانی
مرے بحر تفکر میں ہوا پھر شورِ طغیانی
طبیعت پھر ہوئی مائل مری سوئے ثناخوانی
ولادت سے تری ثابت ہوئی توحیدِ ربانی
ہوئی تیرے ہی دم سے رونقِ بازارِ ایمانی
کیا اللہ نے پیدا ترا یہ حسن لاثانی
وجودِ مثل پائے کس طرح پھر شکل امکانی
ترے دنداں کی غیرت سے ہوئے غرق آب میں موتی
لبوں سے تیرے شرمندہ ہوا لعل بدخشانی
گلِ عارض کا تیرے جب تصور آگیا دل میں
نظر میں پھر گئی کیفیت لطفِ گلستانی
تو ہی ختم الرسل ہے اور توہی محبوبِ حق بےشک
نہ مانے گر کوئی منکر تو ہے یہ اس کی نادانی
تری طوقِ غلامی سے نکل کر جا نہیں سکتا
کوئی کافر ہو یا مشرک یہودی ہو کہ نصرانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.