اک خواب سا ہم نے دیکھا تھا سب بھول گئے کچھ یاد نہیں
اک خواب سا ہم نے دیکھا تھا سب بھول گئے کچھ یاد نہیں
مائل بہ کرم نظروں کے سوا، سب بھول گئے کچھ یاد نہیں
شب تھا تو کوئی اس دل میں مکیں، محسوس کیا دیکھا تو نہیں
یا درد تھا یا وہ ماہِ لقا، سب بھول گئے کچھ یاد نہیں
چپ ہیں کہ ذرا نظریں تو ملیں، سر اٹھے تو چپکے سے پوچھیں
کیا عہد کیے تھے جانِ وفا، سب بھول گئے کچھ یاد نہیں
محفل میں بیانِ لطف و عطا، تشریح محبت، ذکرِ وفا
آتے ہی مرے، اے ظلِ علا، سب بھول گئے کچھ یاد نہیں
محفل میں سزا یابی کے لیے جب مجرمِ الفت آ پہنچے
یوں عفوِ خطا جیسے مولیٰ، سب بھول گئے کچھ یاد نہیں
وہ پوچھ رہے تھے وجہ الم، کیا کہتے نصیرؔ آخر اس دم
مجبوراً یہ کہہ کر ٹالا، سب بھول گئے کچھ یاد نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.