مقدر ڈوبنا ٹھہرا تو پھر ایسا کیا جائے
مقدر ڈوبنا ٹھہرا تو پھر ایسا کیا جائے
کہ اپنے آپ کو غرقِ مے و مینا کیا جائے
کسی کی سرخیٔ رخسار کی خاطر ضروری ہے
کوئی خونِ تمنا پھر لبِ دریا کیا جائے
کدھر دیکھیں کہ کل عالم بنا ہے آئینہ خانہ
ہر اک ذرہ میں کیا اپنا ہی نظارا کیا جائے
وگرنہ کس نظر سے جرأت دیدار ممکن ہے
تماشہ اپنا ہے منظور تو پردا کیا جائے
نصیرؔ انسانِ کامل ہے صفاتِ ذات کا حامل
جناب شیخ فتویٰ دیں تو پھر سجدا کیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.