خیمۂ اہل جنوں ہیں سر ساحل اب بھی
خیمۂ اہل جنوں ہیں سر ساحل اب بھی
ہاتھ یا سر کی صدا دیتا ہے باطل اب بھی
اس کو دنیا سے گئے ہو گئے برسوں لیکن
زندہ لوگوں کی جماعت میں ہے شامل اب بھی
چاند کی کرنوں کو شبنم کے تبسم کو پڑھو
روز عرفانی کتب ہوتی ہیں نازل اب بھی
سامنے مسند شاہی کے کبھی خم نہ ہوا
فضل ربی سے مرا دل ہے مرا دل اب بھی
پا بہ زنجیر ہوں ہاتھوں میں ہیں ہتھکڑیاں مگر
تھرتھراتا ہے مرے سامنے قاتل اب بھی
بے ضمیری کا کفن سب نے نہیں پہنا ہے
چند انساں ہیں درندوں کے مقابل اب بھی
کب کا منزل پہ پہنچ بھی چکے سب ہم سفراں
اور تحیر میں ہے گم رہبر منزل اب بھی
جن کی صحبت ہے دلوں کے لئے اکسیر نصیرؔ
ڈھونڈ تو ایسے ہیں کچھ مرشد کامل اب بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.