Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خیمۂ اہل جنوں ہیں سر ساحل اب بھی

نصیر سراجی

خیمۂ اہل جنوں ہیں سر ساحل اب بھی

نصیر سراجی

MORE BYنصیر سراجی

    خیمۂ اہل جنوں ہیں سر ساحل اب بھی

    ہاتھ یا سر کی صدا دیتا ہے باطل اب بھی

    اس کو دنیا سے گئے ہو گئے برسوں لیکن

    زندہ لوگوں کی جماعت میں ہے شامل اب بھی

    چاند کی کرنوں کو شبنم کے تبسم کو پڑھو

    روز عرفانی کتب ہوتی ہیں نازل اب بھی

    سامنے مسند شاہی کے کبھی خم نہ ہوا

    فضل ربی سے مرا دل ہے مرا دل اب بھی

    پا بہ زنجیر ہوں ہاتھوں میں ہیں ہتھکڑیاں مگر

    تھرتھراتا ہے مرے سامنے قاتل اب بھی

    بے ضمیری کا کفن سب نے نہیں پہنا ہے

    چند انساں ہیں درندوں کے مقابل اب بھی

    کب کا منزل پہ پہنچ بھی چکے سب ہم سفراں

    اور تحیر میں ہے گم رہبر منزل اب بھی

    جن کی صحبت ہے دلوں کے لئے اکسیر نصیرؔ

    ڈھونڈ تو ایسے ہیں کچھ مرشد کامل اب بھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے