گماں کی قید میں تھا اب یقیں کی قید میں ہوں
گماں کی قید میں تھا اب یقیں کی قید میں ہوں
میں ہاں سے چھوٹ گیا تو نہیں کی قید میں ہوں
بڑے ادب سے بٹھایا تھا تخت دل پہ جسے
غضب ہے اب اسی مسند نشیں کی قید میں ہوں
جسے زبان حقیقت میں عشق کہتے ہیں
اسی طلسم جنوں آفریں کی قید میں ہوں
فلک پہ چاند ستارے بلا رہے ہیں اپنے
مگر میں طلعت خاک زمیں کی قید میں ہوں
میں ہوں خود اپنے ہی حسن وجود کا قیدی
کسی حسیں نہ کسی مہ جبیں کی قید میں ہوں
نصیرؔ میں نے عطا کی تھی رستگاری جنہیں
یہ انقلاب تو دیکھو انہیں کی قید میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.