امیر دوراں کی بندگی کا مطالبہ ہے
امیر دوراں کی بندگی کا مطالبہ ہے
صنم شکن سے صنم گری کا مطالبہ ہے
میں کھوکھلے قہقہوں سے بیزار ہو چکا ہوں
جو دل سے پھوٹی حواس خوشی کا مطالبہ ہے
تھکا دیا ہے ہمیں ہمہ گیر خواہشوں نے
کبھی کسی کا کبھی کسی کا مطالبہ ہے
جو دکھ تو خود لے لے سکھ کو دکھیوں میں بانٹ ڈالے
اسی خدا مست زندگی کا مطالبہ ہے
تمام دنیا میں ہو محبت فقط محبت
یہی بس اکیسویں صدی کا مطالبہ ہے
نصیرؔ رخسار و زلف و لب کے فسوں سے نکلو
میاں اب آفاقی شاعری کا مطالبہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.