پھر ایک بھوکا شخص جاں بہ لب ہوا غضب ہوا
پھر ایک بھوکا شخص جاں بہ لب ہوا غضب ہوا
کہ شہر پر نزول قہر رب ہوا غضب ہوا
تمام ہوش مند ہونٹ سی کے جاں بچا گئے
دوانہ لب ہلا کے بے ادب ہوا غضب ہوا
سبب تھا جو عروج کا اسی سے ربط ختم ہوا
ترے زوال کا یہی سبب ہوا غضب ہوا
یہ روز و شب کی گردشیں گواہ تھیں گواہ ہیں
صداقتوں سے انحراف جب ہوا غضب ہوا
بلا کی بجلیاں گریں بلا کی آندھیاں چلیں
خدا سے جب دغا کیا غضب ہوا غضب ہوا
تھی جس کی طلعت بیاض صبح آفریں
نصیرؔ وہ اسیر زلف شب ہوا غضب ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.