اپنے من پر حاوی ہو جا
اپنے من پر حاوی ہو جا
اندر سے بھی صوفی ہو جا
جو رب سے باغی کرتی ہے
اس دنیا سے باغی ہو جا
مر کے بھی گر زندہ رہنا ہے
اس کی راہ کی مٹی ہو جا
جوش پہ ہے فتنوں کا طوفاں
حضرت نوح کی کشتی ہو جا
ہوگی تیری ٹھوکر میں دنیا
دنیا سے مستغنی ہو جا
لوگ پڑھیں گے صدیوں تجھ کو
سعدی بن شیرازی ہو جا
چاہیے اس کے پیار کی دولت
جیسی ہے اس کی مرضی ہو جا
سارے واد وواد سے اٹھ کر
بس مانوتا وادی ہو جا
جس سے زخمی ہو خودداری
اس پد سے مستعفی ہو جا
دل میں نصیرؔ آواز آتی ہے
صاحب عشق حقیقی ہو جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.