مرے یہ کہنے پہ وہ ان کا مسکرا دینا
مرے یہ کہنے پہ وہ ان کا مسکرا دینا
تمہیں نے درد دیا ہے تمہیں دوا دینا
ہمیں بھی شربتِ دیدار تم پلا دینا
ہمارے دل کی لگی بھی کبھی بجھا دینا
مرے بھی دل میں ہے شوقِ شہادت اے قاتل
مجھے بھی تیغ کے جوہر ذرا دکھا دینا
نہ بچکے آج نکلے جائیں حضرتِ واعظ
کسی بہانے سے رند وا نہیں پلا دینا
خدا گواہ ہے میں حشر تک نہ بھولوں گا
سوالِ وصل پہ اُس بت کا مسکرا دینا
وہ دیکھ کر مجھے دم توڑتے نہ ڈر جائے
مرے سرہانے سے اُس شوخ کو ہٹا دینا
ہے مدعا کہ گلا گھونٹ دوں میں آپ اپنا
جو کہتے ہیں وہ کہ مشکل ہے جان کا دینا
دعا یہ کرتے ہیں ہر دم مریضِ غم تیرے
نہ اس مرض سے الٰہی ہمیں شفا دینا
جو آرزو و مری ہے تو یہ ہے کہ نزع کے وقت
تم اپنی صورتِ زیبا مجھے دکھا دینا
مریضِ غم ترا مہمان ہے کسی دَم کا
پیام جا کے یہ اُس شوخ کو صبا ! دینا
وہ تیغ کھینچ کے آنا کسی کا مقتل میں
وہ میرا شوقِ شہادت میں سر جھکا دینا
کہا جو میں نے کہ تیور چڑھے ہیں کیوں تو کہا
تجھے ہے مدِ نظر خاک میں ملا دینا
- کتاب : دیوان نشترؔ
- مطبع : ستارۂ ہند، کلکتہ
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.