صحرا نوردی اپنی بڑھی یہاں تلک کہ اب
صحرا نوردی اپنی بڑھی یہاں تلک کہ اب
پھیلایا بعد مرگ بھی باہر کفن کے پاؤں
ہاں اے کمند زلف کچھ امداد چاہیے
جا کر پھنسا ہے قعر میں چاہ ذقن کے پاؤں
اس آہوئے رمیدہ کا ہم پا، ہے دل مرا
اس کی چلن نے دل کو کیا جیون ہرن کے پاؤں
ہے فرش راہ دیدۂ نرگس، اگرچہ وے
رکھتے نہیں ہیں اس پہ بھی اندر صحن کے پاؤں
کم خواب آنکھیں ہوگئیں حسرت میں آپ کے
آنکھوں پہ آکے رکھیے گل و نسترن کے پاؤں
تشریف لا کے خانۂ دل آباد کیجیے
یا پاس رکھئے نصرؔ کے بیت الحزن کے پاؤں
- کتاب : Al-Mujeeb, Phulwari Sharif (Pg. 50)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.