درد سے صورت نجات نہیں
درد سے صورت نجات نہیں
زندگی موت ہے حیات نہیں
نہ سہی رحم تم ستم ہی کرو
میں بھی مانوس التفات نہیں
موت آتی ہے جان جاتی ہے
تم بھی آؤ تو کوئی بات نہیں
تم اور احساس درد رہنے دو
شامل غم تکلفات نہیں
اس میں کونین جلوہ فرما ہیں
مختصر دل کی کائنات نہیں
اب تو یہ حال ہے کہ دل سے بھی
کوئی امید التفات نہیں
اور کچھ دے مجھے مرے مولا
جو ملا ہے اسے ثبات نہیں
سب کچھ اپنے عمل سے ہے رزمیؔ
رنج وغم کچھ مقدرات نہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 127)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.