Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

زہرِ غم میں پی چکا اب کا رسمِ آخر ہے یہ

نعمتی پھلواروی

زہرِ غم میں پی چکا اب کا رسمِ آخر ہے یہ

نعمتی پھلواروی

MORE BYنعمتی پھلواروی

    زہرِ غم میں پی چکا اب کا رسمِ آخر ہے یہ

    ایک نظر کا منتظر ہوں ورنہ دم آخر ہے یہ

    دم بہ دم دم سست آتا ہے ترے بیمار کا

    دم الٹنے بھی لگا اب دم میں دم آخر ہے یہ

    عمر آخر ہو چکی اندوہ کے دن کٹ گئے

    مژدہ باد اے دل کہ ہم آخر ہیں غم آخر ہے یہ

    کیا بچے بیمار سم خوردہ طبیب درد مند

    نفع کیا تریاک بخشے کا رسم آخر ہے یہ

    ہے عیادت فرض جملہ عاکفانِ کعبہ پر

    دل جو تھا عزلت گزیں اندر حرم آخر ہے یہ

    زندگی تک تھی یہ ساری آرزو دیدار کی

    اب بھی تو آجا کہ اب آخر ہیں ہم آخر ہے یہ

    نعمتیؔ بیمار کی پرسش ہے عشاقو ضرور

    تھا مذاقِ عشق میں بس مغتنم آخر ہے یہ

    نعمتیؔ خوش ہو کہ شہر ماہِ یثرب ہے قریب

    منزلیں سب طے ہوئیں بس اک قدم آخر ہے یہ

    مأخذ :
    • کتاب : Al-Mujeeb, Phulwari Sharif (Pg. 39)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے