زہرِ غم میں پی چکا اب کا رسمِ آخر ہے یہ
زہرِ غم میں پی چکا اب کا رسمِ آخر ہے یہ
ایک نظر کا منتظر ہوں ورنہ دم آخر ہے یہ
دم بہ دم دم سست آتا ہے ترے بیمار کا
دم الٹنے بھی لگا اب دم میں دم آخر ہے یہ
عمر آخر ہو چکی اندوہ کے دن کٹ گئے
مژدہ باد اے دل کہ ہم آخر ہیں غم آخر ہے یہ
کیا بچے بیمار سم خوردہ طبیب درد مند
نفع کیا تریاک بخشے کا رسم آخر ہے یہ
ہے عیادت فرض جملہ عاکفانِ کعبہ پر
دل جو تھا عزلت گزیں اندر حرم آخر ہے یہ
زندگی تک تھی یہ ساری آرزو دیدار کی
اب بھی تو آجا کہ اب آخر ہیں ہم آخر ہے یہ
نعمتیؔ بیمار کی پرسش ہے عشاقو ضرور
تھا مذاقِ عشق میں بس مغتنم آخر ہے یہ
نعمتیؔ خوش ہو کہ شہر ماہِ یثرب ہے قریب
منزلیں سب طے ہوئیں بس اک قدم آخر ہے یہ
- کتاب : Al-Mujeeb, Phulwari Sharif (Pg. 39)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.