نہ تو رہے نہ رہے نام صرف یار رہے
نہ تو رہے نہ رہے نام صرف یار رہے
مذاق اہلِ محبت میں اتصال ہے یہ
نہ میں نہ یار نہ نام و نشاں رہے باقی
موحدین کے توحید کا کمال ہے یہ
وجود عین عدم اور عدم ہے عین وجود
نہ اتصال یہاں ہے نہ انفصال ہے یہ
کہاں وجود و عدم اور کہاں حدوث و قدم
نشان و نام تجلی گہ و محال ہے یہ
یہاں نہ حال و محل ہے نہ ہیچ پست و بلند
نہ قرب و بعد نہ بیروں دروں نہ حال ہے یہ
نہ ایں و آں نہ ہماں و ہمیں نہ ہاں نہ نہیں
نہ ما شما و نہ ایشاں نہ حرف دال ہے یہ
نہ رنگ کیف نہ بے کیف نہ عیاں نہ نہاں
نہ جائے دید نہ جائے نادید بے مثال ہے یہ
خیال و وہم خرد سے گماں سے باہر ہے
کسے مجال کہ پاوے اسے محال ہے یہ
ہزار حیف کہ بے حال نعمتیؔ یہ قال
یہ بوالفضولی تری جائے انفعال ہے یہ
- کتاب : Al-Mujeeb, Phulwari Sharif (Pg. 39)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.