Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہ تو رہے نہ رہے نام صرف یار رہے

نعمتی پھلواروی

نہ تو رہے نہ رہے نام صرف یار رہے

نعمتی پھلواروی

MORE BYنعمتی پھلواروی

    نہ تو رہے نہ رہے نام صرف یار رہے

    مذاق اہلِ محبت میں اتصال ہے یہ

    نہ میں نہ یار نہ نام و نشاں رہے باقی

    موحدین کے توحید کا کمال ہے یہ

    وجود عین عدم اور عدم ہے عین وجود

    نہ اتصال یہاں ہے نہ انفصال ہے یہ

    کہاں وجود و عدم اور کہاں حدوث و قدم

    نشان و نام تجلی گہ و محال ہے یہ

    یہاں نہ حال و محل ہے نہ ہیچ پست و بلند

    نہ قرب و بعد نہ بیروں دروں نہ حال ہے یہ

    نہ ایں و آں نہ ہماں و ہمیں نہ ہاں نہ نہیں

    نہ ما شما و نہ ایشاں نہ حرف دال ہے یہ

    نہ رنگ کیف نہ بے کیف نہ عیاں نہ نہاں

    نہ جائے دید نہ جائے نادید بے مثال ہے یہ

    خیال و وہم خرد سے گماں سے باہر ہے

    کسے مجال کہ پاوے اسے محال ہے یہ

    ہزار حیف کہ بے حال نعمتیؔ یہ قال

    یہ بوالفضولی تری جائے انفعال ہے یہ

    مأخذ :
    • کتاب : Al-Mujeeb, Phulwari Sharif (Pg. 39)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے