نگاہوں کے مقابل جب مقام کوئے یار آیا
نگاہوں کے مقابل جب مقام کوئے یار آیا
تصور پر فدا ہونے کو کعبہ بار بار آیا
خدا رکھے ترا دامن یہاں تک سازگار آیا
رہے اپنے تو اپنے جان جاں غیروں کو پیار آیا
نہ آئے کام چارہ گر نہ آئیں راس تدبیریں
تم آئے سامنے دل کو سکوں آیا قرار آیا
نکل آئے حریم ناز سے گھبرا کے بالآخر
تڑپ کر نام جب ان کا زباں پر بار بار آیا
جبین شوق نے اترا کے پے در پے کیے سجدے
ادا سے جھومتا آگے جو وہ رشک بہار ایا
جہاں سے بے تعلق ہو کے جب خود کو مٹا ڈالا
تو اس غارت گر ایماں کو مجھ پر اعتبار آیا
مرا حسن تخیل عرش کے پردوں سے ٹکرایا
تری معصوم نظروں کو کبھی مجھ پر جو پیار آیا
ہوا منظورؔ بے شک بخت آور وہ گھڑی بھر میں
تری الفت کا سودا لے کے جو امیدوار آیا
- کتاب : کلامِ منظور عارفی (مرتبہ حسن نواز شاہ) (Pg. 54)
- مطبع : مخدومہ امیر جان لائبریری، نرالی (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.