Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نیاز و ناز کے جھگڑے مٹائے جاتے ہیں

جگر مرادآبادی

نیاز و ناز کے جھگڑے مٹائے جاتے ہیں

جگر مرادآبادی

MORE BYجگر مرادآبادی

    نیاز و ناز کے جھگڑے مٹائے جاتے ہیں

    ہم ان میں اور وہ ہم میں سمائے جاتے ہیں

    شروع راہ محبت ارے معاذ اللہ

    یہ حال ہے کہ قدم ڈگمگائے جاتے ہیں

    یہ ناز حسن تو دیکھو کہ دل کو تڑپا کر

    نظر ملاتے نہیں مسکرائے جاتے ہیں

    مرے جنون تمنا کا کچھ خیال نہیں

    لجائے جاتے ہیں دامن چھڑائے جاتے ہیں

    جو دل سے اٹھتے ہیں شعلے وہ رنگ بن بن کر

    تمام منظر فطرت پہ چھائے جاتے ہیں

    میں اپنی آہ کے صدقے کہ میری آہ میں بھی

    تری نگاہ کے انداز پائے جاتے ہیں

    رواں دواں لیے جاتی ہے آرزوئے وصال

    کشاں کشاں ترے نزدیک آئے جاتے ہیں

    کہاں منازل ہستی کہاں ہم اہل فنا

    ابھی کچھ اور یہ تہمت اٹھائے جاتے ہیں

    مری طلب بھی اسی کے کرم کا صدقہ ہے

    قدم یہ اٹھتے نہیں ہیں اٹھائے جاتے ہیں

    الٰہی ترک محبت بھی کیا محبت ہے

    بھلاتے ہیں انہیں وہ یاد آئے جاتے ہیں

    سنائے تھے لب نے سے کسی نے جو نغمے

    لب جگرؔ سے مکرر سنائے جاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے