صنم کر وصل کی کبھی مہربانی
صنم کر وصل کی کبھی مہربانی
سدا نہ رہے گا یہ حسن و جوانی
رقیبوں سے مل کر میرا دل جلایا
بھلائی ہے میری محبت پرانی
ترا ہجر مجھ کو ہے دوزخ سے بڑھ کر
ہوئی ہائے رسوا مری زندگانی
ہمیشہ تو کرتا ہے وعدہ خلافی
کبھی نہ تو پیارے میری بات مانی
اگر مجھ سے ملنا نہیں تجھ کو منظور
تو دے دو جواب ہم کو اپنی زبانی
مرے گھر میں تشریف لاؤ تو بہتر
نہیں تو یہ چھلا مجھے دو نشانی
مری غزل سن کر تو شاعر یہ بولے
عجب ہے نیازؔ اب تری خوش بیانی
- کتاب : Kalam-e-Niyaz Urf Nala-e-Firaq (Pg. 10)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.