Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دشت بے آب کو کرتا ہوا جل تھل نکلا

نورالحسن نورؔ

دشت بے آب کو کرتا ہوا جل تھل نکلا

نورالحسن نورؔ

MORE BYنورالحسن نورؔ

    دشت بے آب کو کرتا ہوا جل تھل نکلا

    جس کو سمجھا تھا یونہی کام کا بادل نکلا

    ہم سے آگے جو گئے تھے نہ پلٹ کر آئے

    راستہ جس کو سمجھتے تھے وہ دلدل نکلا

    ہم نے ملنے کے کئی خواب بنے تھے لیکن

    کیسۂ عمر سے بس ایک یہی پل نکلا

    خوف کے سائے وہ دشمن کی طرف پھیل گئے

    وہ رجز پڑھتا سپاہی سر مقتل نکلا

    جن کو بستی کے در و بام سمجھ بیٹھا تھا

    چاند چمکا تو مرے سامنے جنگل نکلا

    سب میں خامی تھی کوئی سب میں کمی تھی کوئی

    کون ایسا ہے جو دنیا میں مکمل نکلا

    نہر کے واسطے کہسار کا دل چیر دیا

    جس کو ہم اہل خرد سمجھے تھے پاگل نکلا

    نورؔ ہر سمت اداسی کا فسوں بکھرا تھا

    کوششیں کی گئیں تو مسئلے کا حل نکلا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے