دشت بے آب کو کرتا ہوا جل تھل نکلا
دشت بے آب کو کرتا ہوا جل تھل نکلا
جس کو سمجھا تھا یونہی کام کا بادل نکلا
ہم سے آگے جو گئے تھے نہ پلٹ کر آئے
راستہ جس کو سمجھتے تھے وہ دلدل نکلا
ہم نے ملنے کے کئی خواب بنے تھے لیکن
کیسۂ عمر سے بس ایک یہی پل نکلا
خوف کے سائے وہ دشمن کی طرف پھیل گئے
وہ رجز پڑھتا سپاہی سر مقتل نکلا
جن کو بستی کے در و بام سمجھ بیٹھا تھا
چاند چمکا تو مرے سامنے جنگل نکلا
سب میں خامی تھی کوئی سب میں کمی تھی کوئی
کون ایسا ہے جو دنیا میں مکمل نکلا
نہر کے واسطے کہسار کا دل چیر دیا
جس کو ہم اہل خرد سمجھے تھے پاگل نکلا
نورؔ ہر سمت اداسی کا فسوں بکھرا تھا
کوششیں کی گئیں تو مسئلے کا حل نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.