محبت ہوش سے گزری تو کچھ دیوانگی آئی
محبت ہوش سے گزری تو کچھ دیوانگی آئی
جگر میں درد اٹھا اشک ٹپکے پھر ہنسی آئی
شکست ناز فرمائی ہے یا تکمیل رعنائی
ادائیں محو الفت ہو گئیں یا سادگی آئی
خدائی مل رہی تھی لیکن اس انساں نے ٹھکرایا
کچھ ایسا جلوہ لے کر اس کے آگے بندگی آئی
مجھے محسوس کرنا ہی پڑا ربط جمال ان کا
یہاں تک میرے نقش آرزو میں دل کشی آئی
تو سجدے مانگتا ہے اور میں مغرور طاعت ہوں
خدائی تجھ کو آئی اور نہ مجھ کو بندگی آئی
جہاں سے عشق نے سنجیدگی برتی غم دل میں
وہیں سے کچھ مزاج حسن میں آشفتگی آئی
نشورؔ اک زندگی کا تجربہ ہے شعر موزوں بھی
بہت دیکھے غم ہستی تو تھوڑی شاعری آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.