دیا ساقی نے اول روز وہ پیمانہ مستی میں
دیا ساقی نے اول روز وہ پیمانہ مستی میں
کہ میں نا آشنا پی کر ہوا دیوانہ مستی میں
جو مے خانے سے میں نکلا تو میرا رنگ کیا کہنا
نہیں میں دیکھتا تھا کعبہ و بت خانہ مستی میں
مری پوجا تھی کیف انگیز نظروں کی پرستاری
مرا سجدہ تھا پیش ابروئے جانانہ مستی میں
شراب آتشیں وہ ہے کہ دو اک گھونٹ پیتے ہی
جو ساقی ہو تو آتا ہے نظر پیمانہ مستی میں
نظر آتا ہے مجھ کو بوریا بھی تخت طاؤسی
گدا رکھتا ہے گویا سطوت شاہانہ مستی میں
کوئی کہتا ہے مسجد ہے کوئی کہتا ہے باہر جا
الٰہی کیا میں بھولا ہوں رہ مے خانہ مستی میں
نشہ تھا مجھ کو اور یاروں نے چاہا چھین لیں بوتل
مگر کام آ گئی کچھ ہمت مردانہ مستی میں
خبر کیا تھی کہ واعظ ہے یہی سمجھا کہ ساقی ہے
اٹھا اور اٹھ کے جا لپٹا میں بے تابانہ مستی میں
قدم رکھتا کہیں ہوں اور پڑتا ہے کہیں جا کر
نشورؔ اس وقت ہوں کچھ ہوش سے بیگانہ مستی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.