خوب ہے ساقی جو تیری نرگسی چتون میں ہے
خوب ہے ساقی جو تیری نرگسی چتون میں ہے
وہ بھی تھوڑی سی جو مینائے رگ گردن میں ہے
اللہ اللہ حسن روز افزوں کی باطن تابیاں
چاند کی دنیا مری تخئیل کے دامن میں ہے
چشم بینا ڈھونڈنے والے کہاں تک جستجو
پردہ اٹھے روشنی ہر دیدۂ سوزن میں ہے
دل کے ٹکڑے اڑ گئے ہوں یا جگر کی دھجیاں
کچھ نہیں سنتا جو اپنی لذت شیون میں ہے
آہ بیمار محبت اف اسیر آرزو
کھچ رہی ہے روح لیکن ہاتھ ابھی گردن میں ہے
یہ بہاریں یہ پھواریں اور یہ میندھی نشورؔ
ہائے وہ کافر جوانی جو کسی ساون میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.