او دل رسوا اسے رسوا کیا
او دل رسوا اسے رسوا کیا
کیا کیا کمبخت تو نے کیا کیا
مجھ کو تم کو غیر نے رسوا کیا
کہہ بھی دو اچھا کیا اچھا کیا
سنگ در سر سے جدا ہوتا نہیں
سجدہ کر کے درد سر پیدا کیا
واہ رے دست جنوں زور جنوں
چاک تم نے دامن صحرا کیا
مے پرستی کی خدا کو چھوڑ کر
دین بھی نذر مے و مینا کیا
حشر کے دن بھی وہی ہیں شوخیاں
آج بھی تو وعدۂ فردا کیا
کودتا کون آگ میں اے برق طور
میں تماشہ دور سے دیکھا کیا
اے شب فرقت نہ آئی تجھ کو شرم
غیر کے گھر جا کے منہ کالا کیا
قبر پر ابھرا یہ جاتے ہی ترے
نقش پا نے حشر ہی برپا کیا
اس کو بھی حسن آفرین رسوا کرے
اے حسیں جس نے تجھے رسوا کیا
تھا حنا سے ساز پیسا دل کو بھی
آپ نے انصاف تو اچھا کیا
قبر میں ہے آج او پردہ نشیں
لے ترے رسوا نے بھی پردا کیا
توبہ کر کے آج پھر پی لی ریاضؔ
کیا کیا کمبخت تو نے کیا کیا
- کتاب : ریاض رضواں (Pg. 178)
- Author : ریاضؔ خیرآبادی
- مطبع : کتاب منزل،لاہور (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.