Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پڑھ کے خط یار کا کل میں نے بنایا تعویذ

شاہ تراب علی قلندر

پڑھ کے خط یار کا کل میں نے بنایا تعویذ

شاہ تراب علی قلندر

MORE BYشاہ تراب علی قلندر

    پڑھ کے خط یار کا کل میں نے بنایا تعویذ

    اس سے بہتر کوئی الحب کا نہ پایا تعویذ

    گرم جوشی سے کسی دن نہ ملا مجھ سے وہ

    آگ میں جس کے لئے میں نے جلایا تعویذ

    شاید اس بت کا دل سنگ کہیں پانی ہو

    اس لئے بحر میں لکھ لکھ کے بہایا تعویذ

    اک عمل بھی نہ چلا اس پہ مرا کیا کہیے

    گرچہ سو طرح محبت کا لکھایا تعویذ

    تلخی کوہ کنی سے جو مواشیریں نے

    اس کی تربت پہ بھی مر مر کا لگایا تعویذ

    چشم بددور نظر میری تو ہے اس پہ لگی

    تار مقیش سے کیوں تو نے خدایا تعویذ

    ہاتھ سے دل تو لئے کتنے زبردستوں کے

    بند و بست اپنے کا تو نے جو دکھایا تعویذ

    بد گماں مجھ سے زیادہ وہ ہوا کچھ نہ بنا

    پاس میرے کہیں اس کو نظر آیا تعویذ

    لے گیا توڑ مرے بازو سے جھٹ پٹ اس کو

    پھر دکھایا نہ مجھے ایسا چرایا تعویذ

    نہ چلا میرا کہا اس سے میں کہتا ہی رہا

    جان میری کوئی لیتا ہے پرایا تعویذ

    یار میرا نہ کبھی مجھ سے خفا ہووے ترابؔ

    مجھ کو بتلا دے کوئی ایسی دعا یا تعویذ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے