پڑتے ہی تری اک چشم کرم کیا عرض کریں کیا بھول گئے
پڑتے ہی تری اک چشم کرم کیا عرض کریں کیا بھول گئے
اپنا بھی ہمیں اب ہوش نہیں ہم عرض تمنا بھول گئے
اے چشم فسوں گر کیا کہنا سر چڑھ کے ترا جادو بولے
قدموں پہ ترے اب ہم ہیں پڑے کعبہ کا وہ جانا بھول گئے
دھوکہ تھا عبادت اور تقویٰ اک کھیل تھی یہ دین و دنیا
اب نام خدا بھی یاد نہیں سب جان تمنا بھول گئے
کوچے میں ترے اے جان غزل یہ راز کھلا ہم پر آ کر
غم بھی تو عنایت ہے تیری ہم غم کا مداوا بھول گئے
اٹھ کے اندھیری راتوں میں ہم تجھ کو پکارا کرتے ہیں
ہر چیز سے نفرت ہم کو ہوئی ہم جنت فردا بھول گئے
کاوشؔ پہ وہ ڈالی تو نے نظر ٹوٹا وہ فریب ہستی بھی
بس تیری کہانی یاد رہی ہستی کا فسانہ بھول گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.