Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پسند آیا تو لے لو دل ہمارا

آسی غازیپوری

پسند آیا تو لے لو دل ہمارا

آسی غازیپوری

MORE BYآسی غازیپوری

    پسند آیا تو لے لو دل ہمارا

    مگر دل پھر بھی کس قابل ہمارا

    کوئی ہے جو نہ ہو حامل ہمارا

    مگر ملنا ہوا مشکل ہمارا

    نہیں ہوتا کہ بڑھ کر ہاتھ رکھ دیں

    تڑپنا دیکھتے ہیں دل ہمارا

    جمال ان کا ہے آب زندگانی

    مگر جینا کیا مشکل ہمارا

    چھری بھی تیز ظالم نے نہ کر لی

    بڑا بے رحم ہے قاتل ہمارا

    تموج بحر غم کا دیکھتے ہو

    حباب دل ہے دریا دل ہمارا

    یہ گرمی آتش دوزخ میں واعظ

    کوئی نالہ ہوا شامل ہمارا

    چلا سفاک یہ جی میں نہ آئی

    تڑپتا ہے ابھی بسمل ہمارا

    نہ آنا ہم تمہارا دیکھ لیں گے

    جو نکلا جذب دل کامل ہمارا

    دل گردوں سے لے کر تا دل دوست

    گیا نالہ کئی منزل ہمارا

    تامل ہے جو پاس آنے میں ان کو

    وہاں جانا بھی لا حاصل ہمارا

    دم نزع آنے کا وعدہ تو دیکھو

    کہ اب مرنا بھی ہو مشکل ہمارا

    اگر قابو نہ تھا دل پر برا تھا

    وہاں جانا سر محفل ہمارا

    بھلا وہ دشمن جاں دوست ہوگا

    ہوا پندار اب باطل ہمارا

    یہ حالت ہے تو شاید رحم آئے

    کوئی اس کو دکھا دے دل ہمارا

    محیط جلوۂ بے رنگ ہے دل

    کہیں پیدا نہیں ساحل ہمارا

    انہیں کی چھیڑ تھی اس رنگ میں بھی

    خیال غیر تھا باطل ہمارا

    طلب ان کی پھریں ہم گرد اپنے

    جنون عشق تھا کامل ہمارا

    مزا ہر آن میں ہے شان نو کا

    مگر جب دل نہ ہو غافل ہمارا

    متاع گرمیٔ بازار جاں ہے

    وہ برق خرمن حاصل ہمارا

    تکلم ہم سے یار بے دہن کا

    نہ کیوں ہو مدعی قائل ہمارا

    کبھی ہم کو نہ ڈھونڈھا تو نے اے قیس

    دل ہر ذرہ تھا محمل ہمارا

    محیط رنگ نیرنگ فنا ہیں

    جمال دوست ہے ساحل ہمارا

    نہ جانا کچھ طراز گنج اسرار

    امانت دار تھا جاہل ہمارا

    وہ کاش اتنا قیامت میں تو پوچھیں

    کہاں ہے آسیؔ بے دل ہمارا

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان آسیؔ (Pg. 20)
    • Author : آسیؔ غازیپوری
    • مطبع : سبحان اللہ عظیم گورکھپوری (1938)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے