پتھر مجھے شرمندۂ گفتار نہ کر دے
پتھر مجھے شرمندۂ گفتار نہ کر دے
اونچا مری آواز کو دیوار نہ کر دے
مجبور سخن کرتا ہے کیوں مجھ کو زمانہ
لہجہ مرے جذبات کا اظہار نہ کر دے
زنجیر سمجھ کر مجھے توڑا تو ہے تو نے
اب تجھ کو پریشاں مری جھنکار نہ کر دے
چلتا ہوں تو پڑتے ہیں قدم میرے ہوا پر
ڈرتا ہوں ہوا چلنے سے انکار نہ کر دے
رہ جاؤں نہ میں اپنے ہی قدموں سے کچل کر
پامال مجھے خود مری رفتار نہ کر دے
میں خود کو مٹا کر ترا شہکار بنا ہوں
نیلام مجھے تو سر بازار نہ کر دے
ہر سانس نئے زخم لگاتی ہے مظفرؔ
ٹکڑے مرے اک روز یہ تلوار نہ کر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.