Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کس تصور میں وہ کھو جاتے ہیں اٹھتے بیٹھتے

پیر نصیرالدین نصیرؔ

کس تصور میں وہ کھو جاتے ہیں اٹھتے بیٹھتے

پیر نصیرالدین نصیرؔ

MORE BYپیر نصیرالدین نصیرؔ

    کس تصور میں وہ کھو جاتے ہیں اٹھتے بیٹھتے

    اپنے جی میں آپ شرماتے ہیں اٹھتے بیٹھتے

    پاس رہ کر جو ستم ڈھاتے ہیں اٹھتے بیٹھتے

    جب چلے جائیں تو یاد آتے ہیں اٹھتے بیٹھتے

    یوں ہم اپنے دل کو بہلاتے ہیں اٹھتے بیٹھتے

    کوئے جاناں تک پہنچ جاتے ہیں اٹھتے بیٹھتے

    اب تو وہ رہنے لگے ہر وقت مجھ سے بد گماں

    کا برا ان کا جو بھڑکاتے ہیں اٹھتے بیٹھتے

    فصل گل کیا آئی ہے دیوار زنداں سے اسیر

    رات دن سر اپنا ٹکراتے ہیں اٹھتے بیٹھتے

    ہے غنیمت چند لمحوں کے لئے مل بیٹھنا

    دوست دنیا میں بچھڑ جاتے ہیں اٹھتے بیٹھتے

    کس کو یارائے سخن کس کو مجال گفتگو

    آپ جب خنجر ہی لہراتے ہیں اٹھتے بیٹھتے

    میرے دل کی الجھنوں کا بھی کبھی کوئی خیال

    زلف تو وہ اپنی سلجھاتے ہیں اٹھتے بیٹھتے

    چشم حق آگاہ میں کیا قدر و قیمت ان کی ہو

    چند سکوں پر جو اتراتے ہیں اٹھتے بیٹھتے

    آئینہ ہے اور وہ ہیں اور میرا دل نصیرؔ

    ان کی بن آئی ہے تڑپاتے ہیں اٹھتے بیٹھتے

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 747)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے