کسی کافر کو نہ دیں دار کو اپنا کرنا
کسی کافر کو نہ دیں دار کو اپنا کرنا
ایک لمحے کے لئے یار کو اپنا کرنا
عشق میں قرب کا ارمان بھی کیا ارماں ہے
سائے کو چھوڑنا دیوار کو اپنا کرنا
ہمیں بھولی نہیں اب تک وفا کی چالیں
یاد ہے اس بت عیار کو اپنا کرنا
کرچیاں چننا سدا اپنے انا پیکر کی
اپنے ٹوٹے ہوئے پندار کو اپنا کرنا
ناز بے جا نہ اٹھانا کسی اہل زر کے
کسی مفلس کے دل زار کو اپنا کرنا
اس کی بانہوں کے سہارے کی تمنا جیسے
دھوپ میں سایۂ دیوار کو اپنا کرنا
تو ہی وہ یوسف دوراں ہے کہ آتا ہے جسے
اک جھلک میں بھرے بازار کو اپنا کرنا
اپنے ہو کر بھی یہ اپنے نہیں بنتے اپنے
ہو سکے تو دل اغیار کو اپنا کرنا
وہ تو اک بات تھی ہم جس پہ اڑے بیٹھے ہیں
ورنہ آتا ہے ہمیں یار کو اپنا کرنا
دل کے بدلے میں جو دل مانگے تو پھر بسم اللہ
جنس الفت کے خریدار کو اپنا کرنا
پاک بازوں کا بہا لے گیا زعم تقوی
یہ تیرا مجھ سے گنہ گار کا اپنا کرنا
لاکھ اندھوں کی خجالت سے کہیں بہتر ہے
صرف ایک دیدۂ بے دار کو اپنا کرنا
غم فرقت میں تڑپنا ہے مقدر اپنا
اپنی قسمت میں کہاں یار کو اپنا کرنا
روزمرہ کا یہ ہے کھیل نصیرؔ ان کے لئے
ایک دو باتوں میں دو چار کو اپنا کرنا
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 792)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.