لوگ نالاں ہیں جفا سے تیری
لوگ نالاں ہیں جفا سے تیری
حشر برپا ہے ادا سے تیری
چھیڑ ہے زلف رسا سے تیری
بات بگڑی ہے صبا سے تیری
کوئی جیتا ہو تجھے اس سے غرض
کوئی مرتا ہو بلا سے تیری
ساقیٔ بزم پلا دیر نہ کر
منتیں کرتے ہیں پیاسے تیری
بات بنتی ہے کرم سے تیرے
کام چلتا ہے عطا سے تیری
ہیں نے لٹتے ہوئے گھر دیکھے ہیں
ایک سادہ سی ادا سے تیری
حوصلہ ہے ابھی غم سہنے کا
ابھی زندہ ہیں دعا سے تیری
پھر سہی حشر کے دن کر لیں گے
بات کرنی ہے خدا سے تیری
دھوم ہے شعلہ نوائی کی نصیرؔ
لوگ جلتے ہوں بلا سے تیری
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 689)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.