وہ کیا کہہ گئے مجھ کو کیا کہتے کہتے
وہ کیا کہہ گئے مجھ کو کیا کہتے کہتے
بھلا کہہ گئے وہ برا کہتے کہتے
جہاں یہ نہ ہو آنکھ بھر آئے قاصد
مری داستان وفا کہتے کہتے
اٹھا تھا میں کچھ ان سے کہنے کو لیکن
زباں رک گئی بارہا کہتے کہتے
وہ سنتے مگر اے ہجوم تمنا
ہمیں کھو گئے مدعا کہتے کہتے
زمانے کی آغوش میں جا پڑے ہم
زمانے کو نا آشنا کہتے کہتے
پلائے گا ساقی تو پینی پڑے گی
کسی دن روا ناروا کہتے کہتے
نگاہیں جھکیں لب ہلے مسکرائے
وہ چپ ہو گئے جانے کیا کہتے کہتے
ادھوری رہی داستان محبت
جہاں سے کوئی اٹھ گیا کہتے کہتے
نصیرؔ ایسے اشعار ان کو سناؤ
وہ شرمائیں بھی مرحبا کہتے کہتے
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 702)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.