سلسلہ ٹوٹے نہ ساقی ہوش اڑ جانے کے بعد
سلسلہ ٹوٹے نہ ساقی ہوش اڑ جانے کے بعد
مجھ کو ملتا ہی رہے پیمانہ پیمانے کے بعد
کھو دیا دنیا میں جو کچھ تھا تجھے پانے کے بعد
جان سے جانا پڑا ہم کو ترے آنے کے بعد
تو ہی تھا وہ شمع جس کی روشنی تھی ہر طرف
رنگ محفل میں کہاں اب تیرے اٹھ جانے کے بعد
جاؤ بیٹھو چین سے میں کیا کہوں تم کیا سنو
اب پشیمانی سے کیا حاصل ستم ڈھانے کے بعد
اس کا کیا کہنا ہے زاہد کے ٹھکانے ہیں بہت
یہ کسی مسجد میں جا بیٹھے گا مے خانے کے بعد
شمع محفل رویئے یا ہنس کر گزارے صبح تک
کون اب جلنے یہاں آئے گا پروانے کے بعد
حسن رخ کی اک جھلک نے کر دئے اوسان گم
ہوش آیا تو مگر ان کے چلے جانے کے بعد
سچ ہے کوئی بھی شریک درد و غم ہوتا نہیں
ہو گئے احباب رخصت مجھ کو سمجھانے کے بعد
اب اپنا کہتے ہو کہ جا میری نظر سے دور ہو
تم منانے آؤ گے مجھ کو مرے جانے کے بعد
طائر دل خال تو دیکھا خم گیسو بھی دیکھ
دام بھی تجھ کو نظر آ جائے گا دانے کے بعد
وحشت دل کی بدولت ہم چلے آئے یہاں
دیکھیے اب کون سی منزل ہے ویرانے کے بعد
کون روتا ہے کسی کی خستہ حالی پر نصیرؔ
زیر لب ہنستی ہے دنیا میرے لٹ جانے کے بعد
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 672)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.