غم چھیڑتا ہے ساز رگ جاں کبھی کبھی
غم چھیڑتا ہے ساز رگ جاں کبھی کبھی
ہوتی ہے کائنات غزل خواں کبھی کبھی
ہم نے دیے ہیں عشق کو تیور نئے نئے
ان سے بھی ہو گئے ہیں گریزاں کبھی کبھی
اے دولت سکوں کے طلب گار دیکھنا
شبنم سے جل گیا ہے گلستاں کبھی کبھی
ہم بے کسوں کی بزم میں آئے گا اور کون
آ بیٹھتی ہے گردش دوراں کبھی کبھی
کچھ اور بڑھ گئی ہے اندھیروں کی زندگی
یوں بھی ہوا ہے جشن چراغاں کبھی کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.