Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہیں کچھ جان اب بسمل میں کیا ہے

قیس گیاوی

نہیں کچھ جان اب بسمل میں کیا ہے

قیس گیاوی

MORE BYقیس گیاوی

    نہیں کچھ جان اب بسمل میں کیا ہے

    بتا قاتل کہ تیرے دل میں کیا ہے

    روانہ ہیں عدم کے قافلے روز

    نہیں معلوم اُس منزل میں کیا ہے

    اِسی پر ہیں فرشتوں کی نگاہیں

    خدا جانے اس آب و گل میں کیا ہے

    گیا وہ شمع رو خلوت سرا میں

    مسیحا بھی کسی مشکل میں کیا ہے

    مرا حال اُس نے پوچھا نزع کے وقت

    کہوں کیونکر تمنا دل میں کیا ہے

    تم اپنے دل پہ رکھ کر ہاتھ دیکھو

    یہ کیا پوچھا کہ تیرے دل میں کیا ہے

    مری جاں آگئی فصلِ بہاری

    چمن ہے ابر ہے اب دل میں کیا ہے

    سمجھتے ہو بہت تم دل کی باتیں

    بتاؤ تو کہ میرے دل میں کیا ہے

    بوقتِ ذبح بھی دیکھا نہ مجھ کو

    خدا جانے دلِ قاتل میں کیا ہے

    یہ ساری روشنی ہے تیرے دم کی

    نہ ہو جب تو ہی پھر محفل میں کیا ہے

    ملو تم بے دھڑک ہوکر نہ سب سے

    خدا جانے کسی کے دل میں کیا ہے

    تمہارا حال دل مجھ پر ہے روشن

    کہو کہدوں تمہارے دل میں کیا ہے

    نہیں کہتا وہاں کا حال کوئی

    اندھیری گور کی منزل میں کیا ہے

    بنی لیلی تری تصویر اے قیسؔ

    ہو س اب اور تیرے دل میں کیا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے