نہیں کچھ جان اب بسمل میں کیا ہے
بتا قاتل کہ تیرے دل میں کیا ہے
روانہ ہیں عدم کے قافلے روز
نہیں معلوم اُس منزل میں کیا ہے
اِسی پر ہیں فرشتوں کی نگاہیں
خدا جانے اس آب و گل میں کیا ہے
گیا وہ شمع رو خلوت سرا میں
مسیحا بھی کسی مشکل میں کیا ہے
مرا حال اُس نے پوچھا نزع کے وقت
کہوں کیونکر تمنا دل میں کیا ہے
تم اپنے دل پہ رکھ کر ہاتھ دیکھو
یہ کیا پوچھا کہ تیرے دل میں کیا ہے
مری جاں آگئی فصلِ بہاری
چمن ہے ابر ہے اب دل میں کیا ہے
سمجھتے ہو بہت تم دل کی باتیں
بتاؤ تو کہ میرے دل میں کیا ہے
بوقتِ ذبح بھی دیکھا نہ مجھ کو
خدا جانے دلِ قاتل میں کیا ہے
یہ ساری روشنی ہے تیرے دم کی
نہ ہو جب تو ہی پھر محفل میں کیا ہے
ملو تم بے دھڑک ہوکر نہ سب سے
خدا جانے کسی کے دل میں کیا ہے
تمہارا حال دل مجھ پر ہے روشن
کہو کہدوں تمہارے دل میں کیا ہے
نہیں کہتا وہاں کا حال کوئی
اندھیری گور کی منزل میں کیا ہے
بنی لیلی تری تصویر اے قیسؔ
ہو س اب اور تیرے دل میں کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.