نہ ہوتا عشق اگر اُن کا تو حسرت بھی نہیں ہوتی
نہ ہوتا عشق اگر اُن کا تو حسرت بھی نہیں ہوتی
نہ ہوتی یہ تو ان کو مجھ سے نفرت بھی نہیں ہوتی
گلہ ہے ہم کو تم سے کیوں جو یوں سوچو تو سمجھو گے
محبت گر نہیں ہوتی شکایت بھی نہیں ہوتی
مجھے ملنا تھا دل اک بوالہوس کا اے خدا جس میں
مروت بھی نہیں ہوتی محبت بھی نہیں ہوتی
تمہارے وصل کا ارمان ہی باعث ہے الفت کا
نہ ہوتا یہ تو دل میں کوئی حسرت بھی نہیں ہوتی
نہیں آتے مرے گھر میں نہ آؤ ہم کو آنے دو
قیامت سے مجھے اس کی اجازت بھی نہیں ہوتی
اگر تم اور ہم ہوتے نہ عالم میں تو ظاہر ہے
کہ حسن و عشق کی دنیا میں خلقت بھی نہیں ہوتی
کہاں ہر روز وعدہ وصل کا ہوتا تھا کیوں صاحب
کہاں ہے یہ کہ دو دو دن زیارت بھی نہیں ہوتی
ہے شوخی کم سنی کی وجہ سے اس شوخ کی ورنہ
اگر یہ سن نہیں ہوتا شرارت بھی نہیں ہوتی
کلامِ عاشقاں یہ جھوٹ ہے مرتے ہیں دلبر پر
اگر مرتے ہی جاتے اتنی کثرت بھی نہیں ہوتی
عنایت دوستوں کی ہے جو خدمت مجھ سے لیتے ہیں
نہیں تو قیسؔ تیری اتنی عزت بھی نہیں ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.