Sufinama

نہ ہوتا عشق اگر اُن کا تو حسرت بھی نہیں ہوتی

قیس گیاوی

نہ ہوتا عشق اگر اُن کا تو حسرت بھی نہیں ہوتی

قیس گیاوی

MORE BYقیس گیاوی

    نہ ہوتا عشق اگر اُن کا تو حسرت بھی نہیں ہوتی

    نہ ہوتی یہ تو ان کو مجھ سے نفرت بھی نہیں ہوتی

    گلہ ہے ہم کو تم سے کیوں جو یوں سوچو تو سمجھو گے

    محبت گر نہیں ہوتی شکایت بھی نہیں ہوتی

    مجھے ملنا تھا دل اک بوالہوس کا اے خدا جس میں

    مروت بھی نہیں ہوتی محبت بھی نہیں ہوتی

    تمہارے وصل کا ارمان ہی باعث ہے الفت کا

    نہ ہوتا یہ تو دل میں کوئی حسرت بھی نہیں ہوتی

    نہیں آتے مرے گھر میں نہ آؤ ہم کو آنے دو

    قیامت سے مجھے اس کی اجازت بھی نہیں ہوتی

    اگر تم اور ہم ہوتے نہ عالم میں تو ظاہر ہے

    کہ حسن و عشق کی دنیا میں خلقت بھی نہیں ہوتی

    کہاں ہر روز وعدہ وصل کا ہوتا تھا کیوں صاحب

    کہاں ہے یہ کہ دو دو دن زیارت بھی نہیں ہوتی

    ہے شوخی کم سنی کی وجہ سے اس شوخ کی ورنہ

    اگر یہ سن نہیں ہوتا شرارت بھی نہیں ہوتی

    کلامِ عاشقاں یہ جھوٹ ہے مرتے ہیں دلبر پر

    اگر مرتے ہی جاتے اتنی کثرت بھی نہیں ہوتی

    عنایت دوستوں کی ہے جو خدمت مجھ سے لیتے ہیں

    نہیں تو قیسؔ تیری اتنی عزت بھی نہیں ہوتی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے