Font by Mehr Nastaliq Web

اپنی بربادی کا شکوہ دلِ ناشاد نہ کر

قیصر رتناگیروی

اپنی بربادی کا شکوہ دلِ ناشاد نہ کر

قیصر رتناگیروی

اپنی بربادی کا شکوہ دلِ ناشاد نہ کر

اس نے توڑے ہیں ستم بھول بھی جا یاد نہ کر

میں تو اٹھا ہوں تمناؤں کا طوفاں لےکر

آرزو کہتی ہے چپ ہو یہاں فریاد نہ کر

یاد آئیں گے بہت اہلِ قفس اے صیاد

حافظ چھین لے پر نوچ یا آزاد نہ کر

میں نے گمنامی کا اوڑھا ہے لبادہ اے دوست

لوگ پہچان لیں ایسی کوئی بیداد نہ کر

ڈبڈبا آئی آنکھیں دمِ رخصت قیصرؔ

کتنا دلدوز تھا وہ سانحہ اب یاد نہ کر

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے