اپنی بربادی کا شکوہ دلِ ناشاد نہ کر
اپنی بربادی کا شکوہ دلِ ناشاد نہ کر
اس نے توڑے ہیں ستم بھول بھی جا یاد نہ کر
میں تو اٹھا ہوں تمناؤں کا طوفاں لےکر
آرزو کہتی ہے چپ ہو یہاں فریاد نہ کر
یاد آئیں گے بہت اہلِ قفس اے صیاد
حافظ چھین لے پر نوچ یا آزاد نہ کر
میں نے گمنامی کا اوڑھا ہے لبادہ اے دوست
لوگ پہچان لیں ایسی کوئی بیداد نہ کر
ڈبڈبا آئی آنکھیں دمِ رخصت قیصرؔ
کتنا دلدوز تھا وہ سانحہ اب یاد نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.