اب نہ تم گردشِ حالات پر تنقید کرو
اب نہ تم گردشِ حالات پر تنقید کرو
ہوسکے تو میرے جذبات پر تنقید کرو
میں نے دشمن کو بھی دشمن نہیں سمجھا اب تک
دوستو میرے خیالات پہ تنقید کرو
میری ہر بات میں ہے بات زمانے بھر کی
آؤ سمجھو میری ہر بات پہ تنقید کرو
ہجر کی رات ابھی تم نے کہاں دیکھی ہے؟
رات کٹ جائے تو اس رات پہ تنقید کرو
پہلے تم میرے فسانے کی حقیقت سمجھو
بعد میں ساری حکایات پہ تنقید کرو
یہ تو سچ ہے تمہیں تنقید کا حق ہے لیکن
خود کو سمجھو تو میری ذات پہ تنقید کرو
ہو سکے تم سے تو تہذیب و تمدن کی قسم
آج کی عام روایات پر تنقید کرو
اس تعصب کے اندھیروں تو نکلو باہر
پھر کبھی دن تو کبھی رات پہ تنقید کرو
پہلے احکام مشیت کو سمجھ کر قیصرؔ
خلد اور خلد کی سوغات پہ تنقید کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.