Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تیری بخشی ہوئی ہر مصیبت ہم کو راحت سے کچھ کم نہیں ہے

کشفی لکھنوی

تیری بخشی ہوئی ہر مصیبت ہم کو راحت سے کچھ کم نہیں ہے

کشفی لکھنوی

MORE BYکشفی لکھنوی

    تیری بخشی ہوئی ہر مصیبت ہم کو راحت سے کچھ کم نہیں ہے

    موت ہے موت وہ زندگی بھی جس کا حاصل ترا غم نہیں ہے

    یوں تو پینے کو یہ پی رہے ہیں رقص میں جام و مینا ہے لیکن

    کیف بادہ سے محروم ہیں سب آج ساقی تو برہم نہیں ہے

    ہم نے مانا بہار آ گئی ہے کوئی خطرہ نہیں اب خزاں کا

    اہل گلشن یہ کیا ماجرا ہے رنگ پر کیوں یہ موسم نہیں ہے

    مہر کا یہ کرشمہ تو دیکھو آسماں بن گیا صحن گلشن

    ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے چاند تارے ہیں شبنم نہیں ہے

    نا مکمل ابھی ہے فسانہ جوش گریہ کہیں تھک نہ جانا

    میرا دامن تو بھیگا ہے لیکن اس کا دامن ابھی نم نہیں ہے

    روشنیٔ سحر کی تمنا اب بھلا کیا کروں گا میں کشفیؔ

    میرے دل میں ہے اس کی تجلی مجھ کو خوف شب غم نہیں ہے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 263)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے