تیری بخشی ہوئی ہر مصیبت ہم کو راحت سے کچھ کم نہیں ہے
تیری بخشی ہوئی ہر مصیبت ہم کو راحت سے کچھ کم نہیں ہے
موت ہے موت وہ زندگی بھی جس کا حاصل ترا غم نہیں ہے
یوں تو پینے کو یہ پی رہے ہیں رقص میں جام و مینا ہے لیکن
کیف بادہ سے محروم ہیں سب آج ساقی تو برہم نہیں ہے
ہم نے مانا بہار آ گئی ہے کوئی خطرہ نہیں اب خزاں کا
اہل گلشن یہ کیا ماجرا ہے رنگ پر کیوں یہ موسم نہیں ہے
مہر کا یہ کرشمہ تو دیکھو آسماں بن گیا صحن گلشن
ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے چاند تارے ہیں شبنم نہیں ہے
نا مکمل ابھی ہے فسانہ جوش گریہ کہیں تھک نہ جانا
میرا دامن تو بھیگا ہے لیکن اس کا دامن ابھی نم نہیں ہے
روشنیٔ سحر کی تمنا اب بھلا کیا کروں گا میں کشفیؔ
میرے دل میں ہے اس کی تجلی مجھ کو خوف شب غم نہیں ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 263)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.