یہ راز بہار گلشن ہے اس راز کو کیا سمجھے کوئی
یہ راز بہار گلشن ہے اس راز کو کیا سمجھے کوئی
شبنم کو رلایا پھولوں نے یا رات کو شبنم خود روئی
ہم تنگ ہیں اپنے جینے سے کرتا نہیں کوئی دل جوئی
ایسے میں وہ برہم بیٹھے ہیں تلوار اٹھا لانا کوئی
برسوں گذرے روتے روتے اک مدت میں نیند آئی ہے
وہ خواب میں ملنے آئے تھے میں جاگ اٹھا قسمت سوئی
محشر میں ثبوت قتل پہ اب شرمائے سے کیا ہوتا ہے
جب خون کے چھینٹے باقی تھے تلوار نہ تم نے کیوں دھوئی
سب منہ دیکھے کہ الفت تھی یہ حال کھلا مرنے پہ قمرؔ
جب دفن ہوئے تو تربت پر دو پھول نہیں لاتا کوئی
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 220)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.