قطرہ وہی کہ روکش دریا کہیں جسے
قطرہ وہی کہ روکش دریا کہیں جسے
یعنی وہ میں ہی کیوں نہ ہوں تجھ سا کہیں جسے
وہ اک نگاہ اے دل مشتاق اس طرف
آشوب گاہ حشر تمنا کہیں جسے
بیمار غم کی چارہ گری کچھ ضرور ہے
وہ درد دل میں دے کہ مسیحا کہیں جسے
اے حسن جلوۂ رخ جاناں کبھی کبھی
تسکین چشم شوق نظارا کہیں جسے
اس ضعف میں تحمل حرف و صدا کہاں
ہاں بات وہ کہوں کہ نہ کہنا کہیں جسے
یہ بخشش اپنے بندۂ ناچیز کے لیے
تھوڑی سی پونجی ایسی کہ دنیا کہیں جسے
وہ ایک ذرہ خاک قدم بہر چشم شوق
موسیٰ نگاہ مہر تجلیٰ کہیں جسے
ہم بزم ہو رقیب تو کیونکر نہ چھیڑئیے
آہنگ ساز درد کہ نالا کہیں جسے
پیمانۂ نگاہ سے آخر چھلک گیا
سر جوش ذوق وصل تمنا کہیں جسے
آسیؔ جو گل سے گال کسی کے ہوئے تو کیا
معشوق وہ کہ سب سے نرالا کہیں جسے
- کتاب : دیوان آسیؔ (Pg. 73)
- Author : آسیؔ غازیپوری
- مطبع : سبحان اللہ عظیم گورکھپوری (1938)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.