Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

قطرہ وہی کہ روکش دریا کہیں جسے

آسی غازیپوری

قطرہ وہی کہ روکش دریا کہیں جسے

آسی غازیپوری

قطرہ وہی کہ روکش دریا کہیں جسے

یعنی وہ میں ہی کیوں نہ ہوں تجھ سا کہیں جسے

وہ اک نگاہ اے دل مشتاق اس طرف

آشوب گاہ حشر تمنا کہیں جسے

بیمار غم کی چارہ گری کچھ ضرور ہے

وہ درد دل میں دے کہ مسیحا کہیں جسے

اے حسن جلوۂ رخ جاناں کبھی کبھی

تسکین چشم شوق نظارا کہیں جسے

اس ضعف میں تحمل حرف و صدا کہاں

ہاں بات وہ کہوں کہ نہ کہنا کہیں جسے

یہ بخشش اپنے بندۂ ناچیز کے لیے

تھوڑی سی پونجی ایسی کہ دنیا کہیں جسے

وہ ایک ذرہ خاک قدم بہر چشم شوق

موسیٰ نگاہ مہر تجلیٰ کہیں جسے

ہم بزم ہو رقیب تو کیونکر نہ چھیڑئیے

آہنگ ساز درد کہ نالا کہیں جسے

پیمانۂ نگاہ سے آخر چھلک گیا

سر جوش ذوق وصل تمنا کہیں جسے

آسیؔ جو گل سے گال کسی کے ہوئے تو کیا

معشوق وہ کہ سب سے نرالا کہیں جسے

مأخذ :
  • کتاب : دیوان آسیؔ (Pg. 73)
  • Author : آسیؔ غازیپوری
  • مطبع : سبحان اللہ عظیم گورکھپوری (1938)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے